Published On: Fri, Sep 27th, 2013

جماعت احمدیہ کی قیادت کی بوکھلاہٹ چنگاری فورم جرمنی کے کارکن پر مقدمہ

دانیال رضا

چنگاری فورم جرمنی کی مذہبی جماعتوں کی سرکاری پشت پناہی کے خلاف حالیہ تحریک کی کامیابی اور بڑھتی مقبولیت سے خوف زدہ ہو کر جماعت احمدیہ کے قانونی مشیر ہوسٹ شیفر جو سابقہ جج بھی ہیں اور تیس سال سے زائد عرصہ تک جرمن عدالتوں میں اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے ہیں انہوں نے چنگاری فورم کے ایک ساتھی کے خلاف عدالت میں کیس دائر کر دیا ہے جنہوں نے جماعتی قیادت کے جرائم پر پریس کو ایک بیان دیا تھا اس سے پہلے انہوں نے مختلف زرائع سے ہمیں ڈرانے دھمکانے کی بے شمار کوشیش کیں تھیں ۔

چنگاری فورم جرمنی نے بنیاد پرستی اور فرقہ واریت کے خلاف جرمنی میں عوامی تحریک کا آغاز اس وقت کیا جب جرمنی کے صوبے حیسن میں جماعت احمدیہ کو باقاعدہ سرکاری سکولوں میں اپنی مذہبی تعلیم یا تبلغ کی اجازت ملی ۔ اس تحریک میں معاشی اور سماجی پروگرام کے ساتھ ایک مطالبہ یہ بھی تھاکہ جرمنی کے سرکاری سکولوں میں تمام مذہبی اور فرقہ وارانہ تعلیمات کو فوری طور پر بند کیا جائے جس میں عیسائیت ، یہودیت، بھائیت اور احمدیت شامل ہیں انکی کی تمام سرکاری مراعات واپس لی جائیں ۔ مذاہب کو تاریخ کے نصاب میں شامل کیا جائے ۔ تمام مذہبی جماعتوں اور فرقوں کی ریاستی سرپرستی بندکی جائے ۔ سرکاری سکولوں میں ان مذہبی تعلیمات پر خرچ ہونے والے سالانہ لاکھوں یورو کے بجٹ کو روک کے اس کو نوجوانوں کی جدید اور اعلی تعلیم و تربیت پر خرچ کیا جائے ۔

جرمن حکومت سرکاری بچت پالیسوں کے زریعے عوامی سہولتوں میں شدید کمی کر رہی ہے ۔جس سے نہ صر ف محنت کش عوام کا معیار زندگی گر رہا ہے بلکہ سماجی زندگی ہائے کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے اور اسی طرح تعلیمی شعبہ بھی تنزلی کی طرف گامزن ہے ۔ اس لیے کہ ایک طرف سکولوں میں نئے استاتذہ کی اشد ضرورت ہے لیکن وہاں دوسری طرف حکومت نئے استاتذہ بھرتی کرنے کی بجائے سرکاری بچت اسکیموں کے نام پر بہت سے استادوں کو برطرف کر رہی ہے جس طرح صوبے بادوٹین برگ میں سو سے زائد ٹیچروں کو اس سال کے آخیر تک نکلا جا رہا ہے جبکہ یہاں پہلے ہی دوسو استاتذہ کی ضرورت تھی ۔ پہلے ہی پرانے ٹیچروں سے زیادہ کام لیا جا رہا ہے جس سے انکی پڑھانے کی صلاحیت کمزور پڑ رہی ہے اور سکولوں کے ماحول میں گھٹن اور بے چینی کی فضا بڑھ رہی ہے جس میں تعلیم کے بعد روزگار کے کم مواقع بھی ایک اہم عنصر ہے ۔ جس سے جرمنی میں تعلیم کا معیار گر رہا ہے ۔ مقامی اور عالمی تعلیمی معیار کی پیمائش کے اداروں کی رپورٹیں اسکا ثبوت ہے۔ صوبے سلیس ویگ ہوسٹین اور کئی دوسرے صوبوں میں نئے سکولوں کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے ۔ آئیٹ کے شعبہ میں کئی ہزار افراد کی سخت ضرورت ہے لیکن اس شعبہ میں غیر ممالک سے سستی محنت درآمد کر کے اسکا استحصال کیا جاتا ہے لیکن جرمنی میں حکومت اس پر غور کرنے کو بھی تیار نہیں ہے کہ آئیت کی جدید اور اعلی تعلیم کے لیے مقامی سطح پر نئے ادارے قائم کر کے جرمنی میں بے شمار بے روزگار نوجوانوں کو تیار کیا جائے ۔ جرمنی حکومت اس کے متضاد یہاں مذہبی تبلغ کے لیے نئے مربی بھرتی کر کے لاکھوں یورو خرچ کر رہی ہے ۔ جس سے یقیناًجرمنی میں ایک طرف مذہبی فرقہ واریت اور پسماندگی بڑھے گئی تو دوسری طرف عوام اور سماج پر منفی اثرات مرتب ہوں گئے ۔

جرمنی میں آج غیر ملکی مزدوروں کی بڑی اکثریت آباد ہے جن میں زیادہ تر ترکی مزدور ہیں اور اب تمام یورپ سے بھی مزدور جرمنی آ رہے ہیں جنکی محنت کا استحصال کیا جا رہا ہے اس کے خلاف ڈی لنکے پارٹی اور مارکسسٹ کئی سال سے مسلسل جد وجہد کر رہے ہیں کہ غیر ملکی مزدوروں کے کام کے اوقات کار ، اجرتیں ، قوانین اور معیار جرمن مزدوروں کے مساوی کیا جائے ۔ مزدور حقوق کی جدوجہد کے لیے تمام غیر ملکی مزدوروں کو طبقاتی بنیادوں پر متحد ہو کر جرمن مزدوروں کی تحریک کا حصہ بنانا ہو گا جو فتح کی واحد ضمانت ہے ۔ لیکن یہ حکومتی فیصلے غیر ملکی مزدروں میں مذہبی بنیادوں پر تقسیم اور تضادات کو ہوا دے گا جس سے جرمن اور غیر ملکی محنت کا مزید استحصال کیا جائے گا ۔جس کے خلاف ہر ذی شعور کا مذاحمت کرنا اہم ترین سماجی فرائض ہے ۔

چنگاری فورم جرمنی کی دوسرے عوامی مسائل کے ساتھ موجودہ جرمن حکومت کے سرکاری سکولوں میں مذہبی فرقہ واریت کی تبلغ کے سرکاری فیصلے کے خلاف سرگرم ہیں جنکی عوام اور سیاسی پارٹیوں میں بڑی پذیری ہورہی ہے ۔ ڈی لنکے پارٹی مکمل طور پر ہمارے ساتھ ہے جبکہ ایس پی ڈی اور سی ڈی یو کے کارکنوں نے بھی اپنی پریس ریلیز میں سکولوں میں مذہبی تعلیم کے خلاف ہماری حمائت کی ہے ۔ غیر ممالک میں پاکستانیوں کی تقریبا تمام سیاسی اور سماجی تنظیموں نے ہم سے اظہار جہتی کی ہے ۔اور یہی وجہ ہے کہ چنگاری فورم جرمنی کی مقبولیت اور کامیابی سے خوف زدہ ہو کر جماعت احمدیہ کی قیادت نے ہوسٹ شیفر کے زریعے ہمارے ساتھی پر مقدمہ دائر کرکے ہمیں عدالتوں کے زریعے خاموش کرنے کی کوشش کی ہے جو انکی شکست کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔

یقیناًیہ آغاز ہے کہ انہوں نے ہمارے ایک ساتھی پر کیس کرکے ہمیں عوامی حقوق کی تحریک روکنے کے لیے ورننگ دی ہے آگے یہ ہم سب پر جھوٹے مقدمات کریں گئے اور ہمارہ راستہ روکنے کی ہر ممکن کوشیش کریں گئے کیونکہ یہ اپنی مذہبی مالیاتی کمپنی کھبی بند نہیں کریں گئے جہاں عام غریب ممبران سے بڑی موٹی موٹی رقمیں مذہب کے نام پر بٹوری جاتیں ہیں۔ اسی لیے یہ اپنے خلاف کسی بھی رائے کو چاہیے وہ کتنی بھی جمہوری کیوں نا ہو طاقت سے کچل دینے کے ایجنڈے پر قائم ہیں

شیفر کیونکہ خود ایک ناموار جرمنی کا جج رہا ہے اس لیے اس نے جو کیس کیا ہے وہ بہت مہنگا ہے اس کیس کی پیروی کوئی عام وکیل نہیں کر سکتا اور اس کیس کے لیے سپیشل وکیل چاہیے۔ تمام انفارمیشن کے بعد معلوم ہوا ہے کہ ایسے وکیل کی فیس ایک ہزار یورو سے شروع ہو تی ہے ۔ لیکن ہم اپنے ہر ایک ساتھی کا ہر ممکن ہر طرح سے دفاع کریں گئے اور رجعت پرستی کے خلاف تحریک کو جاری رکھیں گئے۔

http://chingaree.com/detailarticle.php?id=351#.Ujo6-X53MnA.facebook

چنگاری ڈاٹ کام :2013-09-17 14:07:02

About the Author

Leave a comment

XHTML: You can use these html tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>

*