Published On: Fri, Sep 27th, 2013

جرمنی میں قادیانیوں کی سازشیں بے نقاب۔ جرمن سیاستدان ثمینہ خان کا انکشاف آمیز انٹرویو

محترمہ ثمینہ خاں ایک پاکستانی نژاد جرمن سیاستدان ہیں اور جرمنی کی اسمبلی کی ممبر ہیں-وہ بائیں بازو کی دی لنک پارٹی کی معّززرکن ہیں اور انسانی حقوق، عورتوں کے حقوق، سماجی انصاف، انسانوں کی فلاح وبہبود اور قانون کی حکمرانی کے لئے انتھک جدوجہد کررہی ہیں-جنہیں ہر جگہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے- اہل ڈنمارک کے لئے ان سے محمد اسلم (علی پوری-ڈنمارک) اور راجہ غفورافضل نے ریڈیو اینڈ ٹی وی “آپکی آواز ڈنمارک”کے لئے کیا-جس کا اردو ترجمہ پیش کیا جا رہا ہے-

سوال: اپنی بے حد مصروف زندگی سے آپ اپنی سیاسی مصروفیات کےلئے کیسے وقت نکال لیتی ہیں؟

جواب: یہ ایک ماں کے لئے واقعی آسان کام نہیں ہے-گھر یلو زندگی سے وقت بڑی مہارت سے نکالا جاتا ہے-اسکے لئے ایک نظم وضبط کی ضرورت ہوتی ہے-میرے سامنے چونکہ انسانی خدمت کا ایک جذبہ ہے اسلئے وقت نکال لیتی ہوں-شکر ہے کہ میری ان کوششوں کو عوام کی طرف سے پذیرائی ملتی ہے جس سے میرا حوصلہ بڑھتا ہے-

سوال: آپکی دوسری سماجی اور سیاسی خدمات تو واقعی قابل تعریف ہیں لیکن آپ بظاہر سیدھے سادھے، شریف نظر آنے والے احمدیوں(قادیانیوں) پر خاص توّجہ کیوں دے رہی ہیں؟

جواب: ان احمدی کہلانے والے لوگوں کے بارے میں مجھے بھی پہلے یہی غلط فہمی تھی کہ یہ بے حد شریف انسان ہیں اور میں نے انسانی ہمدردی کے تحت مختلف مواقع پر انکی مددبھی کی ہے-میں نے موجودہ اور سابقہ احمدیوں سے جب رابطہ کیا تو مجھ پر یہ حیرت انگیز انکشاف ہواکہ جماعت احمدیہ کے اندرموجود اور اس سے نکل جانے والوں کی حالت بے حد ابتر ہے-اس سے زیادہ تکلیف دہ بات کا پتہ چلا کہ یہ لوگ عورتوں کے ساتھ بے حد ظلم کرتے ہیں-اپنی احمدی عورتوں کو انہوں نے جرمن معاشرے سے بالکل الگ تھلگ رکھا ہوا ہے-ان کے بے حد مظالم سے تنگ آکرانکی عورتیں حکومتی سطح پر قائم کئے گئےعورتوں کے پناہ گاہ کے مراکز (وؤمن شیلٹرسیٹر) میں آگئی ہیں-احمدیوں کی ایک عجیب نفسیاتی کیفیت ہے-اگر انکی تعریف کرو یا انکی مدد کردو تو یہ تعریف کرتے رہتے ہیں لیکن اگر ذرا سی بھی انکے کسی کام پر نکتہ چینی کردو توانکا اصلی چہرہ سامنے آجاتا ہے اورپھر یہ انسان کے پیچھے پڑ جاتے ہیں-میرے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا- میں نے جب انکی توجہ اس تلخ حقیقت کی طرف مبذول کرانا چاہی کہ ہم پاکستانی نژاد لوکوں کے لئے یہ شرم کا مقام ہے کہ پچاس فیصد عورتیں ان پناہ گاہ کے مراکز میں احمدی عورتیں ہیں-اسکا کچھ تدارک کرو-تو احمدی الٹا میرے پیچھے پڑگئے-اسکے بعد عورتوں کی پناہ گاہ کے مرکز میں آگ لگ گئی- میں نے لوگوں سے پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ یہ حادثہ نہیں ہے بلکہ مرکز کو آگ لگائی گئی ہے اور پاکستان میں بھی انکا یہی طریقہ واردات ہے جسکے بعد یہ پاکستان سے باہر بھاگ آتے ہیں-

سوال: آپکا جماعت احمدیہ کے بارے میں مجموعی تاثر کیا ہے؟

جواب: میرا خیال یہ ہے کہ یہ ایک نسل پرست فاشسٹ جماعت ہے جو کہ منظم طور پر جرائم میں ملوّث ہے-یہ انسانی حقوق کی تنظیموں کا سہارہ لیتی ہے لیکن یہ ایک بے حدخطرناک جماعت ہے-اسکی حرکات ہر ہم سبکو عام طور پر اور حکمتی ایجنسیوں کو خاس طور پر نگاہ رکھنی چاہیئے-

سوال: قادیانیوں کے موجودہ نام نہادخلیفہ مرزا مسروراحمدکی کزن محترمہ فوزیہ فیضی نے خود پر کئے گئے مظالم پر سے پردہ اٹھا کر انکی شرافت کو دنیا کے سامنے ننگا کردیا ہے-آپکا اسکے بارے میں کیا خیال ہے؟

جواب: ہمیں یہ حقیقت کبھی نہیں بھولنی چاہیئے کہ کوئی بھی عورت اپنی عزت پر حرف نہیں آنے دینا چاہتی-وہ شرم وحیا کی پیکر ہوتی ہے اور دنیا کے سامنے خود کو ننگا نہیں کرتی- محترمہ فوزیہ فیضی نے خود پر ہونے والے جنسی تشدّدسے پردہ اٹھایا ہے-جس سے انکی مظلومیت کا پتہ چلتا ہے اورانسان انکی داستان سن کر کانپ اٹھتا ہے!محترمہ فوزیہ نے مجھ سے رابطہ قائم کیا اور مجھے بتلایا کہ جماعت احمدیہ میں اخلاق یا روحانیت نامی کوئی بات نہیں ہے-یہ تو ایک تجارتی کمپنی ہے جو کہ اپنے لیڈر اور اسکے خاص ساتھیوں کو فائدہ پہنچارہی ہے-اگر اسکی ذرا بھی مخالفت کرو تو اسکے لوگ اپنے مخالفوں پر جسمانی حملے کرنے سے بھی باز نہیں آتے-ہم اس عظیم عورت کی جراءت کو سلام کرتے ہیں جس نے اپنی عزت کی پرواہ نہ کرتے ہوئے جماعت احمدیہ اور اسکے بڑوں کے کردار کو دنیا کے سامنے ننگا کرکے رکھ دیا ہے-یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے!

سوال: قادیانی سربراہوں کے کردار پر تو بے شمار کتابیں لکھی گئی ہیں لیکن جماعت احمدیہ کا عمومی رویّہ کیا ہے؟

جواب: یہ بات آپ ان لوگوں سے پوچھیں جنہوں نے جماعت احمدیہ کو چھوڑ دیا ہے ان کے ساتھ جماعت کے رویہ سے آپکو جماعت احمدیہ کی حقیقت کا پتہ چلتا ہے-جماعت احمدیہ میں بھی موجود لوگ اسے چھوڑنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں لیکن وہ خوف اور تذنذب کا شکار ہیں-کہ بعد میں جماعت احمدیہ انکے ساتھ کیا سلوک کرے گی-جماعت احمدیہ میں اگر کوئی غلطی کرے تو اسے ٹارچر کیا جاتا ہے-کوئی چندہ نہ دے تو اسے دھمکایا جاتا ہے اسکا بائیکاٹ کیا جاتا ہے اور اسے چندہ دینے پر مجبور کیا جاتا ہے-کیونکہ انکے رہنماؤں کی زندگی کی عیاشوں کے لئے چندہ ضروری ہے-جماعت احمدیہ نے ملکی نظام کے مقابلہ میں اپنا متوازی نظام قائم کر رکھا ہے-انکا رویّہ بے حد غلط ہے اوریہ جماعت اب ایک دردسر بنتی جارہی ہے-اسکے لوگ غیرقانونی کام کرتے ہیں اور ثبوت نہیں چھوڑتے-بیرونی طور پر دکھاوے کے لئے یہ احمدی شور مچاتے ہیں کہ یہ قانون کا احترام کرتے ہیں جبکہ اندرونی طور پر یہ قانون کی دھجیاں اڑاتے ہیں-عورتیں انکی بات نہ مانیں تو ان پر غیرقانونی طور پر تشّددکرتے ہیں- یہ ٹارچر کرتے ہیں اور ہمارے پاس اسکی کئی مثالیں موجود ہیں-یہ وہی کچھ کرتے ہیں جوکہ ہٹلر اور مسّولینی نے کیا تھا-ہم یورپ میں ہٹلراور مسّولینی کا نظام نہیں لانا چاہتے-یہ جھوٹے دعوے کرتے ہیں کہ انکو مسلمانوں سے خطرہ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یورپ میں انکے وجود سے مسلمانوں کو خطرہ ہے-مشہور جرمن پروفیسر مسز شلوٹی ٹا نے لکھا ہے کہ جماعت احمدیہ ایک مافیا گروپ ہے-جس سے انکی اصل حقیقت کا پتہ چلتا ہے-

سوال: مسلمان قادیانیوں یا کسی بھی غیر مسلم کے دشمن نہیں ہیں-وہ سب کا احترام کرتے ہیں لیکن یورپی لوگوں کے لئے یہ بات ہی ناقابل قبول ہے کہ کسی کو کسی بھی بات کے لئے مجبور کیا جائے-جماعت احمدیہ احمدیوں کو کیوں مجبور کرتی ہے کہ اسکی اور خلیفہ کی تابعداری کریں؟

جواب: انکا اپنے احمدیوں کو مجبور کرنا ہی انکے جھوٹا ہونے کی دلیل ہے-چندہ نہ دو تو بائیکاٹ انکے نام نہاد خلیفہ کی بات نہ مانو تو اپنے احمدیوں کا بائیکاٹ کرنا روزمرّرہ کی بات ہے-ڈاکٹرعلامہ محمد اقبال مرحوم نے انہیں اسلام اور ملک کا غدّار قرار دیاتھا-

سوال: اگر کوئی احمدی اپنی جماعت احمدیہ کے سامنے اکڑ جائے اور اسکا کہنا نہ مانے تو جماعت احمدیہ اسکا کیا بگاڑ لے گی؟

جواب: جماعت احمدیہ مختلف حیلوں بہانوں سے قادیانیوں کو پاکستان سے یہاں لاکر انہیں سیاسی پناہ دلاتی ہے-اسطرح اسے سیاسی پناہ کے دوران مالی بینیفٹ ملتا ہے جو اسکے کام تھوڑا آتا ہے اور جماعت احمدیہ کے کام زیادہ آتا ہے- ہم نے کئی دفعہ سرکاری حکّام کو متنبّہ کیا ہے کہ سیاسی پناہ کے دوران دی گئی مالی امداد ان بیچارے قادیانیوں کے نہینں بلکہ جماعت احمدیہ کے کام آتی ہے-اگر کوئی قادیانی جماعت احمدیہ کے سامنے اکڑ جائے تو جماعت احمدیہ اسے سرٹیبیکیٹ جاری نہیں کرے گی اور اسطرح اسے حکومت سیاسی پناہ نہیں دے گی-

سوال: قادیانی کس بہانے سے سے سیاسی پناہ لیتے ہیں؟

جواب: یہ پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ انہیں زبردستی کافر قرار دیا گیا-یہ کہتے ہیں کہ پاکستانی عوام اور انکا کلچر غلط ہے-یہ پاکستان کے خلاف مجرمانہ سرگرمیوں میں مبتلا ہیں-

سوال: انکی یہ بات سراسر غلط ہے- انکے نام نہاد خلیفہ مرزا ناصر احمد کو قومی اسمبلی میں بلاکر اس سے پوچھا گیا -گیارہ دن اس پر بحث ہوتی رہی-اس نے اسمبلی کوبتایا تھا کہ احمدی مسلمانوں کو کافر سمجھتے ہیں- وہ اپنے دفاع میں ناکام ہوا تو قومی اسمبلی نے انہیں متفقہ طور پر کافر قرار دیا- انہیں اگر اب بھی غلط فہمی ہے تو وہ دنیا کی کسی بھی عدالت میں آجائیں ہم مسلمان انشاءاللہ اسے اس غیر مسلم عدالت سے بھی کافر قرار دلوائیں گے-

جواب: یہ بہت اچھی پیشکش ہے تو پھر قادیانی مسلمانوں کے خلاف کسی عدالت میں کیوں نہیں جاتے؟ جھوٹے ہوئے نا!

سوال: یہ مسلمان بچوں کو ورغلاکر قادیانی بنائیں تو کوئی بات نہیں ہم مسلمان انہیں قادیانیت سے بچنے کا درس دیں یا انکے نظریات کی مخالفت کریں تو یہ شور مچاتے ہیں- ہے نا عجیب بات؟

جواب: اسظرح انکا پول کھلتا ہے جیسے اسلام میں کوئی چندہ نہ دے تو کوئی بات نہیں لیکن انکے اندر اسکی سزا ہے-یورپ میں اتنے مذاہب کے لوگ بستے ہیں -کوئی بھی ایسا نہیں کرتا!یہ لوگ مظلوم بن کر ہمدردیاں حاصل کرتے ہیں-ججوں اور پولیس کو غلط استعمال کرتے ہیں-بچوں کو سکھاتے ہیں کہ مسلمان اور عیسائی ہمارے خون کے پیاسے ہیں-حالانکہ یہ الٹا مسلمانوں سے دشمنی کرتے ہیں-آخرانکے سلیبس میں موجود ان باتوں سے انکے بچے اور مربّی کیا سیکھیں گے؟یہ لوگوں کو کسطرف لے جارہے ہیں؟ یاد رکھیئے یورپ میں قادیانی قانون نہیں چلے گا یہاں ان ملکوں کا اپنا قانون ہی چلے گا-قانون کے متوازی دوسرا قادیانی قانون بھی نہیں چلے گا-

سوال: کیا آپ یورپی عوام اور انکے لیڈروں کواس تاریخی حقیقت سے آگاہ نہیں کرسکیں کہ قادیانی پنجاب کے قصبے قادیان میں رہ کر پنجابیوں سے بیوفائی کرتے رہے-انڈیا میں رہ کر برطانوی استعمار کا ساتھ دیا اور اپنے ہموظنوں سے غداری کرتے رہے-وہاں سے آکر پاکستان میں بسے تو پاکستان اور پاکستانیوں سے غدّاری کرتے رہے-اب پاکستان سے بھاگ کر یہاں یورپ میں آگئے ہیں تو یورپ سے یہ وفاداری کیسے کریں گے؟ وفاداری انکی فطرت ہی میں نہیں ہے-

جواب: دراصل سب سے بڑی رکاوٹ زبان کی ہے-کیونکہ انکے فرقہ کے بانی مرزاغلام احمد قادیانی کی سب کتابیں اردو میں ہیں اور قادیانیوں نے جان بوجھ کر انکا ترجمہ دوسری غیرملکی زبانوں میں نہیں کیا تاکہ انکے جھوٹے مذہب کا پول نہ کھل جائے-انکی کتابیں بھی نہیں ملتیں-آخر ہم کیا کریں؟ یورپ نے اپنے سیاسی فائدے کیلئے انہیں سیاسی پنا دی تھی -اب یہ یہاں آہستہ آہستہ اپنا اصلی رنگ دکھارہے ہیں جس سے اب یورپی عوام کی آنکھیں کھل رہی ہیں-یہ ایسے ہی ہے جیسے یورپ نے روس کے خلاف طالبان کی حمایت کی اب وہی طالبان انکے لئے دشمن ثابت ہوئے-یہی حال قادیانیوں کا ہے- انہوں نے انکا ساتھ تو دیا لیکن اب پچھتارہے ہیں-انکے جرائم سامنے آرہے ہیں تو یہ عوام میں اپنی ہمدردی کھورہے ہیں-یہ بے حد کوشش کررہے ہیں کہ اپنے خلیفہ کو ملکی اور یورپی پارلیمنٹ میں لے کر آئیں-اسلئے اب احتیاط کی سخت ضرورت ہے-

سوال: ڈینش عوام ہر انسانی حقوق کی تحریک کو سپورٹ کرتے ہیں-آپ انہیں کیا پیغام دینا چاہیں گی؟

جواب: بلاشبہ ڈنمارک انسانی حقوق کا علمبردار لبرل ملک ہے- ڈینش اس بات پر غور کریں کہ قادیانی کسی بھی مذہب اور اسکے ماننے والوں کا احترام نہیں کرتے-یہ جھوٹ بولتے ہیں- انہیں سیاسی پناہ دیتے وقت ڈنمارک والے صرف انکی باتوں پر ہی یقین نہ کریں بلکہ حقائق کی چھان بین کریں- مسلمان نسل پرست نہیں ہیں بلکہ قادیانی ذہنیت کے خلاف ہیں-یہ اس بہانہ سے یورپ میں بھاگ کرآجاتے ہیں کہ پاکستان میں انکی جانوں کو خطرہ ہے-پھر یہاں مستقل رہائیشی پرمٹ لے اسی پاکستان میں جاتے ہیں – وہاں جائیداد خریدتے ہیں اور عیش کرتے ہیں- اس لئے انہیں سیاسی پناہ دیتے وقت ڈنمارک کے حکام ساری حقیقتوں کو مدّنظر رکھین- یک طرفہ فیصلہ نہ کریں! یہ ہماری ان سے پرزور اپیل ہے-ویسے ہم ڈنمارک والوں کی انسان دوستی کی قدر کرتے ہیں لیکن

قادیانی انسان دوست نہیں ہیں

ستمبر 2013

از اسلم علی پوری ڈنمارک

About the Author

Leave a comment

XHTML: You can use these html tags: <a href="" title=""> <abbr title=""> <acronym title=""> <b> <blockquote cite=""> <cite> <code> <del datetime=""> <em> <i> <q cite=""> <s> <strike> <strong>

*